تازہ ترین:

شہباز حکومت کا ایک اور سکینڈل منظر عام پر آگیا۔

pdm govt scandal
Image_Source: google

پی ڈی ایم کی حکومت جو کہ 2022 میں اقتدار میں آئی تھی اور ان کے وزیراعظم جناب شہباز شریف جن کا تعلق پاکستان مسلم لیگ نون سے تھا اور زیر خارجہ جناب بلاول بھٹو جن کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے تھا اور مولانا فضل الرحمن کے بیٹے مولانا اسد رحمان 20 حکومت میں وفاقی وزیر تھے اس حکومت کو پی ڈی ایم کی حکومت کا درجہ دیا گیا تھا اس حکومت کے ختم ہونے کے بعد  سکینڈل اور اب ایک اور سکینڈل منظر عام پر آگیا ہے۔

پی ڈی ایم کی حکومت 13 جماعتوں پر مشتمل تھی اور تقریبا ہر جماعت کا وزیر اس حکومت میں کابینہ کا رکن تھا ایم کیو ایم پاکستان بھی اس حکومت میں شامل تھی یہ حکومت عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے بعد وجود میں آئی تھی۔

اس حکومت کا چینی سکینڈل کے بعد ایک اور سکینڈل منظر عام پر اگیا ہے جو کہ میڈیا کو ایک سال میں تقریبا 100 ارب روپیہ دینے کا ہے شہباز حکومت نے میڈیا مینجمنٹ کو کنٹرول کرنے کے لیے 10 ارب روپے دیے ہیں جس کا انکشاف نگران حکومت کے موجودہ دور میں ہوا ہے۔

13 جماعتی پی ڈی ایم حکومت نے تقریبا 13 ماہ میں 10 ارب روپے کے اشتہارات مختلف میڈیا ہاؤسز کو دیے جن کی وجہ سے میڈیا کو کنٹرول کرنے میں آسانی ملی عوام کے ٹیکس پیئر کا پیسہ اس طرح بے دردی سے استعمال کیا گیا جس کا انکشاف  نگران حکومت کے دور میں ہوا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سولر پینل کی درآمد پر بھی 73 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا انکشاف ہوا ہے جو کہ شہباز حکومت میں سولر پینل لگانے اور اس کو درآمد کرنے کے لیے خزانے سے 73 ارب روپے لگا کر منی لانڈرنگ کے زمرے میں استعمال کیے گئے ہیں۔